پیغمبرگرامی
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث ہے کہ آپ (ص)نے فرمایا: عنقریب تمہارے بعد ایک
ایسی جماعت آئے گی کہ جس جماعت کے ایک شخص کے عمل کا ثواب تمہارے پچاس افراد کے
برابر ہوگا۔اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! ہم نے آپ کے ساتھ جنگ بدر،
اُحد،حنین، میں شرکت کی اور قرآن ہمارے درمیان نازل ہواہے ۔‘‘ آنحضرت ؐ نے فرمایا:
جو مشکلات ان پر آئیں گے اگرتم پر آئیں تو تم ان کی طرح صبر نہ کرسکتے۔‘‘ (
بحارالانوار،ج۵۲،ص۱۳۰،ح۲۶.)
امیرالمؤمنین
نے آخری زمانے کے مؤمنین کے بارے میں فرمایا ہے: آخری زمانے کے مؤمنین ، اوائل
اسلام کے مسلمانوں کے عظیم اورنیک کاموں میں برابر کے شریک ہیں۔‘‘ ( بحار، ج۵۲، ص۱۳۱،ح۳۲.)
اوریہ
وہ لوگ ہیں کہ جن کو پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا بھائی قرار دیا
ہے اوران سے ملاقات کی آرزوکی ہے۔( بحار،ج۵۲، ص۱۳۳، ح۳۶.)
قَالَ
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ
زَمَانٌ الصَّابِرُ فِيهِمْ عَلَى دِينِهِ كَالْقَابِضِ عَلَى الْجَمْرِ
رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ ان میں
اپنے دین پر صبر کرنے والا آدمی ایسا ہو گا جیسے ہاتھ میں چنگاری پکڑنے والا“
tirmazi-2260
اس دور میں اسلام پہ چلنا ہے یوں لگتا
ہیں آبلہ پا روبرو اک ریگ تپاں ہے
(زہرا کاظمی)


