Friday, June 21, 2019

ہدیہ بحضور مشکل کشائے دوراں


رستے پہ جانے کب سے نظر ہے جمی ہوئی
چومے قدم امامؑ کے یوں ہے بچھی ہوئی

کیسے وجود پردہ غیبت ہو آشکار
ذہنوں پہ ہے غبار کی چلمن پڑی ہوئی

انکو سنائوں کیا میں مصائب کی داستاں
ہر آن کی خبر ہے انھیں جب ملی ہوئی

سردار جناں ساقی کوثر ہیں وہ مگر
نان جویں غذا ہے تو جوتی پھٹی ہوئی

آ جائیں تو راوں ہو رگ جاں میں زندگی
ہجر امام یعنی کہ دھڑکن رکی ہوئی

بعد ظہور نور امامت ہر اک زمیں 
کرنوں سے آسماں تلک ہے جڑی ہوئی

منظر کا حسن آنکھ سے دل میں اتر گیا
مولاؑ کے احترام میں ہر شے جھکی ہوئی

مایوسیوں کا اثر بھلا پھر کہاں پہ ہو
یاد امام دل سے اگر ہو لگی ہوئی

زہرا جو دل تیرا ہے حضور امام میں
خوشبو تیرے کلام میں یوں ہے بسی ہوئی


1 comment:

Feel free to comment!